جمعہ 18 اپریل 2025 - 12:45
امام کا وجود کیوں ضروری ہے؟

حوزہ/ بہ سوی جامعۂ آرمانی" کے عنوان سے امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں جاری سلسلہ وار دروس کی دوسری قسط میں یہ سوال زیر بحث آیا کہ "امام کا وجود کیوں ضروری ہے؟"۔

حوزہ نیوز ایجنسی| "بہ سوی جامعۂ آرمانی" کے عنوان سے امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں جاری سلسلہ وار دروس کی دوسری قسط میں یہ سوال زیر بحث آیا کہ "امام کا وجود کیوں ضروری ہے؟"۔

نشست میں وضاحت کی گئی کہ شیعہ عقیدے کے مطابق انبیائے الٰہی، بالخصوص حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بھی اللہ کی طرف سے ہدایت کا سلسلہ "امامتِ ائمہ علیہم السلام" کے ذریعے جاری رہتا ہے، اور زمین کسی لمحے بھی اللہ کے خلیفہ (امام) سے خالی نہیں رہتی۔ یہ امام ہی ہوتا ہے جو بندگانِ خدا کی ہدایت کی ذمہ داری ادا کرتا ہے۔

یہ سوال بھی زیر غور آیا کہ جب قرآن اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجود ہے، تو پھر امام کی کیا ضرورت ہے؟

اس کا جواب یہ دیا گیا کہ جس دلیل سے نبی کی ضرورت ثابت ہوتی ہے، اسی دلیل سے امام کی ضرورت بھی ثابت ہوتی ہے؛ کیونکہ:

1. اسلام آخری دین اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری نبی ہیں۔ لہٰذا یہ دین تا قیامت انسانیت کی رہنمائی کے لیے کافی ہونا چاہیے۔

2. قرآنِ کریم نے احکام اور معارفِ الٰہی کے اصول اور کلیات بیان کیے ہیں، جبکہ ان کی تشریح اور تفصیل رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمائی، جیسا کہ قرآن میں ہے: وَأَنزَلْنَا إِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَیْهِمْ

(سورۂ نحل، آیت ۴۴)

یعنی: "اور ہم نے آپ پر ذکر (قرآن) نازل کیا تاکہ آپ لوگوں کے لیے واضح کریں جو ان پر نازل کیا گیا ہے"

اب چونکہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مخصوص دور میں موجود تھے اور ہر زمانے میں نئی ضروریات اور مسائل پیدا ہوتے ہیں، اس لیے ایسے جانشینوں (ائمہ علیہم السلام) کی ضرورت ہے جو علم الٰہی سے متصل ہوں اور ہر دور میں دین کی درست تشریح اور امت کی رہنمائی کر سکیں۔

اس ضمن میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مشہور حدیث "ثقلین" کو بطور دلیل پیش کیا گیا:

إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمُ الثَّقَلَيْنِ، كِتَابَ اللَّهِ وَعِتْرَتِي، مَا إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي أَبَدًا

(بحارالانوار، ج ۲، ص ۱۰۰)

یعنی: "میں تم میں دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں: اللہ کی کتاب اور میری عترت؛ جب تک ان دونوں کو تھامے رکھو گے، میرے بعد ہرگز گمراہ نہ ہو گے"

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ قرآن کے ساتھ اہل بیت علیہم السلام کی موجودگی بھی امت کی ہدایت کے لیے ضروری ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ائمہ علیہم السلام نہ صرف دینِ اسلام کے وارث اور محافظ ہیں بلکہ قرآن کے حقیقی مفسر بھی ہیں۔ ان کی موجودگی دین کو تحریف، افراط و تفریط، اور دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رکھتی ہے۔

ائمہ علیہم السلام انسانی کمالات کا عملی نمونہ بھی ہیں، جو روحانی تربیت کے ذریعے انسان کو نفسانی خواہشات اور شیطانی وسوسوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث کے مطابق: إِنَّ الأَرْضَ لاَ تَخْلُو إِلاَّ وَفِیهَا إِمَامٌ كَیْمَا إِنْ زَادَ الْمُؤْمِنُونَ شَیْئاً رَدَّهُمْ، وَإِنْ نَقَصُوا شَیْئاً أَتَمَّهُ لَهُمْ

(الکافی، ج ۱، ص ۱۷۸)

یعنی: "زمین کبھی امام سے خالی نہیں ہوتی تاکہ اگر مؤمنین کسی چیز میں زیادتی کریں تو انہیں لوٹا دے، اور اگر کمی کریں تو اسے مکمل کر دے"

آخر میں نشست میں امام کی اہم ذمہ داریوں کا خلاصہ یوں کیا گیا:

امت کی قیادت اور حکومت کا قیام

دین اور قرآن کی حفاظت اور اس کی صحیح تشریح

روحانی تزکیہ اور معنوی رہنمائی

یہ بات بھی واضح کی گئی کہ اگرچہ حکومت کا قیام امام معصوم کے لیے حالات پر موقوف ہے، مگر باقی ذمہ داریاں زمانۂ غیبت میں بھی جاری رہتی ہیں۔

یہ نشست کتاب نگین آفرینش سے ماخوذ تھی اور آئندہ قسط میں "غیبت کے زمانے میں امام کے فوائد" پر گفتگو کی جائے گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • خادم حسین IN 11:23 - 2025/04/20
    درس امام شناسی کو جاری رکهیں